نکاح پڑھانے کا طریقہ

نکاح کا مسنون اور صحیح طریقہ

نکاح کی اہمیت کو قرآن اور حدیث میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں فرمایا ہے

یا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَقْتُلُوا السَّيِّئَةَ وَأَنتُمْ حُرُمٌ وَمَن قَتَلَهُ مِنكُم مُّتَعَمِّدًا فَجَزَاءٌ مِّثْلُ مَا قَتَلَ مِنَ النِّسَاءِ وَتَقِيمُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ تَوَّابًا رَّحِيمًا” 

ترجمہ: اے ایمان والو، برے کاموں کو اس حال میں مت مارو کہ تم حرمت کی حالت میں ہو، اور تم میں سے جو شخص اسے جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ ہے جیسا کہ اس نے عورتوں کو قتل کیا ہے، اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ توبہ کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔”

اس آیت میں نکاح کی پابندی کا زور دیا گیا ہے اور زنا سے بچنے کے لئے لوگوں کو نکاح کی توجہ دلائی گئی ہے۔ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) نے بھی نکاح کو مضبوطی کا ایک ذریعہ قرار دیا اور فرمایا: “اے جوانو! جو کوئی تم میں سے شادی کرنے کا قابل ہو، وہ شادی کرے. اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام میں نکاح کو برقرار رکھنا ضروری ہے اور خود کو زنا سے بچانے کے لئے شادی کرنا سنت ہے۔ نکاح کے ذریعے گھر کی بنیاد کو مضبوطی سے بھر دیا جاتا ہے اور اس سے سماج میں نیک اور اسلامی روایات پیدا ہوتی ہیں۔ اللہ اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) کی یہ حکومت ہمارے لئے ہدایت اور رہنمائی کا ذریعہ ہے، جو ہمیں صحیح راستے پر چلنے کے لئے مددگار ثابت ہوتی ہے

نکاح پڑھانے کا مکمل طریق

نکاح پڑھانے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے وہ شخص جو خطبہ دے رہا ہے، وہ خطبہ پڑھے۔ اس کے بعد لڑکے سے کہا جاتا ہے کہ وہ لڑکی سے شادی کے لئے رضا مند ہیں اور وہ اتنی مقدار مہر کے بدلے میں لڑکی کے ساتھ نکاح کر چکے ہیں، اور پوچھا جاتا ہے کہ آپ رضا ہیں؟ جب لڑکا کہے “ہاں”، تو نکاح خواہ لڑکی کی طرف سے مقررہ وکیل کی حاضری میں اس سے کہا جاتا ہے کہ وہ نے اس نکاح کو اتنی مقدار مہر کے بدلے میں لڑکی کے وکیل بنایا ہے، آپ رضا ہیں؟ اور اگر لڑکی خود موجود ہے تو، اس سے کہا جاتا ہے کہ وہ نے اتنی مقدار مہر کے بدلے میں لڑکی کے وکیل بنایا ہے، آپ رضا ہیں؟ جب لڑکی یا اس کا وکیل “ہاں” کہے تو نکاح ہو جاتا ہے۔

اور یہ ترتیب ایجاب اور قبول میں ضروری نہیں ہوتی، پہلے لڑکی یا اس کے وکیل سے ایجاب اور بعد میں لڑکے سے قبول بھی ہو سکتا ہے۔ اسی طرح، نکاح خواہ لڑکی یا اس کے وکیل بھی لڑکے سے اختیار لے کر کہے کہ “میں نے فلانہ بنت فلاں کو آپ کے ساتھ نکاح کر لیا ہے” اور لڑکا کہے کہ “میں نے قبول کیا ہے” تو بھی نکاح ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر لڑکا اور لڑکی دونوں نے اپنا اختیار دیا ہو اور گواہوں کے سامنے ایک ہی جملے میں کہا ہو کہ “میں نے فلانہ بنت فلاں کا نکاح فلاں بن فلاں کے ساتھ کر لیا ہے” تو بھی نکاح ہو جاتا ہے۔

خطبہ نکاح

اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ نَحْمَدُهُ وَنَسْتَعِیْنُه وَنَسْتَغْفِرُه وَنُؤْمِنُ بِه وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْهِ وَنَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ شُرُوْرِ اَنْفُسِنَا وَمِنْ سَیِّئاٰتِ اَعْمَالِنَا مَن یَّهْدِهِ اللهُ فَلاَ مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ یُّضْلِلْهُ فَلاَ هَادِیَ لَهُ۞ونشْهَدُ أَنْ لَآ اِلٰهَ اِلاَّ اللهُ وَحْدَهٗ  لَا شَرِیْکَ لَهٗ۞وَنشْهَدُ اَنَّ سَیِّدَنَا وَمَوْلَانَا مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُوْلُه، أَمَّا بَعْدُ  فأَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْم ۞ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِِْ۞ { يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ} [آل عمران: 102] {يَاأَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمُ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالًا كَثِيرًا وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالْأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا} [النساء: 1] {يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قَوْلًا سَدِيدًا (70) يُصْلِحْ لَكُمْ أَعْمَالَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَمَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيمًا (71)} [الأحزاب: 70، 71]  قال النبيﷺ :   «يَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمُ الْبَاءَةَ فَلْيَتَزَوَّجْ فَإِنَّهُ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ وَمَنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَعَلَيْهِ بِالصَّوْمِ فَإِنَّهُ لَهُ وِجَاءٌ». و قال عليه الصلاة والسلام : ” تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَلِجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا فَاظْفَرْ بِذَات الدّين تربت يداك”.  وقالﷺ :  «الدُّنْيَا كُلُّهَا مَتَاعٌ، وَخَيْرُ مَتَاعِ الدُّنْيَا الْمَرْأَة الصَّالِحَة». وقال عليه الصلاة والسلام : ’’ النكاح من سنتي ‘‘. و في رواية : ’’ فمن رغب عن سنتي فليس مني ‘‘ أو كما قال عليه الصلاة والسلام

ترجمہ: الحمد لله، ہم اُسے حمد و ثناء کے لائق ہیں، ہم اُس کی مدد حاصل کرتے ہیں اور ہم اُس سے مغفرت چاہتے ہیں، اور ہم اُس پر ایمان لاتے ہیں اور اُس پر بھروسہ کرتے ہیں، اور ہم اُس سے پناہ چاہتے ہیں اپنی جانوں کی برائیوں اور اپنے اعمال کی برائیوں سے، جس نے جس کو ہدایت دی ہے، وہ اس سے گمراہ نہیں ہوتا، اور جس نے جسے گمراہ کر دیا ہے، وہ بھی راہنمائی کرنے والا نہیں ہے۔ ہم گواہی دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں۔ اور ہم گواہی دیتے ہیں کہ ہمارا سیدھا، بندہ اور رسول محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔ بعد ازاں، ہم اللہ کی پناہ چاہتے ہیں شیطان رجیم سے۔ بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ “اے ایمان والو! اللہ کا خوف حقیقت میں رکھو اور موت تک مسلمان رہو۔” [آل عمران: 102] “اے لوگو! اپنے رب کا خوف رکھو جس نے تم کو ایک نفس سے پیدا کیا اور اس نفس سے اُس کی بیوی بنائی، اور دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو پھیلا دیا، اور اللہ کا خوف رکھو جس کی بندگی میں تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو۔ اور رحموں پر بھی خوف رکھو، بےشک اللہ تم پر نگہبان ہے۔” [النساء: 1] “اے ایمان والو! اللہ کا خوف رکھو اور صاف صاف بولو، یہ تمہارے عملوں کو اصلاح کرے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کرے گا، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، وہ بڑا کامیاب ہوگا۔” [الأحزاب: 70، 71] رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: “اے نوجوانو! جو تم میں سے بائے کر سکتا ہے، وہ شادی کرے، یہ آنکھوں کو پردہ رکھنے والا ہے اور شریف ہے۔ اور جو شخص اس میں قادر نہیں ہے، وہ روزہ رکھے کیونکہ یہ جسمانی حفاظت فراہم کرتا ہے۔ اور جو شخص دونوں میں سے ایک ہے، اور اللہ اور اس کے رسول کے حکموں پر عمل کرتا ہے، وہ کامیاب ہو گا۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *