عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی نماز کا طریقہ
عید کی نماز مسلمانوں کے لیے اہم روایت ہے جو یکجہتی اور خوشی کا نمائندہ ہے۔ عید کی نماز کے لیے شرائط جمعہ کی طرح ہیں، مگر مختلف ہیں۔ عید کی نماز میں نماز کے بعد خطبہ شامل ہوتا ہے، جبکہ جمعہ کی نماز میں نماز سے پہلے ہوتا ہے۔ دوسرا فرق یہ ہے کہ جمعہ کا خطبہ نماز سے پہلے ہوتا ہے اور عید کا خطبہ نماز کے بعد۔ تیسرا فرق یہ ہے کہ عید کی نماز میں اذان اور اقامت نہیں ہوتی جبکہ جمعہ کی نماز کے لئے اذان اور اقامت ہوتی ہے۔
عید کی نماز کا وقت اس وقت شروع ہوتا ہے جب سورج سوا نیزے پر بلند ہو اور یہ زوال کے پہلے تک رہتا ہے۔ عید کی نماز مسلمانوں کے درمیان یکجہتی، قربانی، اور خوشی کے مواقع پیش کرتی ہے۔ یہ نماز روایاتی عمل ہی نہیں ہے بلکہ مسلمان جماعت میں ایک مشترکہ روحانیت اور خوشی کے اظہار کا ذریعہ ہے۔
عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی نماز کا طریقہ
شہروں، فنائی شہروں، اور بڑے گاؤں جہاں جمعہ قائم کرنے کی شرائط پوری ہوتی ہیں، وہاں عید کی نماز پڑھنا واجب ہوتا ہے۔ مگر یہاں ایک مخصوص فرق ہے: جمعہ کے لئے خطبہ لازمی ہے، جبکہ عید کی نماز کے لئے خطبہ صرف سنت ہے۔ اور عید کی نماز کے لئے اذان بھی لازمی نہیں ہوتی۔ دونوں نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کرنی چاہئیں، لیکن جمعہ کی نماز کے لئے تین مردوں کے ساتھ امام کی ضرورت ہے، جبکہ عید کی نماز کے لئے صرف ایک مرد کے ساتھ امام ہونا کافی ہے۔ نماز عید الفطر اور عید الأضحى کی طریقہ ایک ہی ہے۔
عید کی نماز کے لیے اذان اور اقامت نہیں ہوتی، بلکہ نماز کھڑی ہونے کے بعد چھ زائد تکبیرات کے ساتھ پڑھنے کی نیت کرنی چاہیے۔
:پہلی رکعت
تکبیر کہہ کر ہاتھ ناف کے نیچے باندھیں اور ثناء پڑھیں، اس کے بعد تین زائد تکبیرات کہیں۔
امام قراءت کرے اور رکعت مکمل ہونے کے بعد باقی نماز ادا کریں۔
:دوسری رکعت
امام اونچی آواز میں قراءت کرے، تین زائد تکبیرات کے ساتھ۔
ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دیں، پھر تکبیر کہہ کر رکوع میں جائیں اور باقی نماز کو مکمل کریں۔