احرام باندھنے کا طریقہ مرد اور عورت کے لیے
احرام باندھنا عمرہ یا حج کی نیت کے لئے ضروری ہے، اور یہ ایک خاص لباس ہے جو حج یا عمرہ کے مقام پر پہننا پڑتا ہے۔ احرام پہننے کا مقصد طواف کعبہ، سعی، عرفات میں کھڑے رہنے، مزدلفہ، منی، اور رمی الجمارات کے دوران حاضی کو اللہ کی عبادت میں خلوت اور تقویٰ کا ماحول محسوس کرنے میں مدد کرتا ہے۔ احرام پہننے کا مقصد حاصل کرنے کے لئے خاص عملات بھی کئے جاتے ہیں، جیسے کہ تلبیہ پڑھنا اور مقدس مقامات کی طرف رخ کرنا۔ احرام باندھنے کا مقصد ہاجی کو عبادت میں خوف اور خشوع کی حالت میں لانا ہے، تاکہ حج یا عمرہ کا ہر عمل اللہ کی قربانی میں پورے دل اور دماغ سے کیا جا سکے۔
احرام باندھنے کا طریقہ
:غسل کا ادا کرنا:
پیش ہے گھسل کا عمل، جو کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مندرجہ ذیل تحفظات کے ساتھ احرام کی تیاری کے دوران کیا۔ احرام کے خاص لباس پہننے سے پہلے بدن کو صفائی دینا مستحب ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عمل کی تشویش افزائی کی اور صفائی اور ناخوشبوئی کی اہمیت کو نصیحت کی۔ یہ عمل خاص طور پر حیض یا نفاس کے دوران عورتوں کے لیے مؤثر ہے۔ حضرت عائشہ اور حضرت سماء رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو بھی یہ ہدایت ہوئی کہ انہیں اپنے حالت میں غسل انجام دینا چاہئے۔
:حجامت کی تیاری
احرام باندھنے سے پہلے بدن کی پوری صفائی یہاں مہم ہوتی ہے کہ برابر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے حجامت میں دلچسپی رکھی۔ چنگیز مونچھوں، بغلوں، اور ناف کے نیچے کے بال صفا ہونے چاہئے تاکہ حجامت کے دنوں میں کوئی مشکلات نہ ہوں۔ اگر احرام باندھنے سے پہلے اس طرح کی کچھ خاص صفائی کی ضرورت نہ ہو تو بہتر ہوتا ہے کہ یہ چھوڑ دی جائے، کیونکہ یہ احرام کے عمل سے مستقیم متعلق نہیں ہے۔
:خوشبو کا استعمال
احرام باندھنے سے پہلے موجود خوشبو کا استعمال یہاں محبت کیا جاتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے سے قبل اور بعد میں خوشبو لگاتے تھے اور کعبہ کے چکر لگانے سے پہلے بھی خوشبو لگاتے تھے۔ کستوری، پرفیوم، گلابی عرق یا خوشبو دار لکڑی جیسے خوشبودار عطور کا استعمال کرنا مشورہ ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ایسی عادات کو دوسرے پر فرض نہ کیا جائے، کیونکہ حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر کوئی ضرورتی ہدایت نہیں دی تھی بلکہ خود ایسا عمل کیا۔
:احرام کے لباسوں کو پہننا
مردوں کو احرام باندھنے سے پہلے سنگ چھوڑیں اور خوشبو دار لباسوں کو اتاریں۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی عمل کیا تھا، دو سفید اور صاف چادریں پہنیں، یعنی احرام باندھ لیں۔ سفید کے علاوہ رنگین احرام بھی مستقبل ہیں، جو عام استعمال کے لئے ہوتے ہیں۔
اس عمل کی حکمت یہ ہے کہ انسان زینت سے دور رہے، خاکساری اور خضوع میں رہے، اور یہ یاد رہے کہ وہ ہر وقت احرام کی.
عورتوں کا احرام
عورتوں کا احرام مردوں کے احرام سے مختلف ہوتا ہے۔ یہ ایک ڈھیلا لباس ہوتا ہے جو پورے جسم کو ڈھانپتا ہے۔ مردوں کے احرام کے برعکس، جس میں طواف کرتے وقت کندھے کو کھولنے کی ضرورت ہوتی ہے، خواتین کے احرام میں ہر وقت ان کے جسم کا مکمل احاطہ ہوتا ہے۔
ڈھیلے ڈھیلے لباس میں بٹن یا سیون ہو سکتے ہیں، لیکن یہ زینت کے رنگوں سے پاک ہونا چاہئے۔ یہ یا تو سفید یا سیاہ ہونا چاہئے۔ خواتین کے ہاتھ کھلے رہنے چاہئیں، اور انہیں چہرے کو ڈھانپنے کے لیے نقاب پہننے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر کوئی عورت اپنے چہرے کو پردہ کرنے کا انتخاب کرتی ہے، تو وہ ایک ٹوپی پہن سکتی ہے جو نقاب کو اپنے چہرے سے دور رکھتی ہے اور اسے ڈھانپتی رہتی ہے۔ علاوہ، خواتین زائرین ایسے جوتے استعمال کرنے کی ضرورت ہے جو ان کے پورے پاؤں کو ڈھانپیں۔