جامعہ عثمانیہ پشاور میں داخلے کا مکمل طریقہ

جامعہ عثمانیہ پشاور میں داخلے کا مکمل طریقہ کار

جامعہ عثمانیہ پشاور میں داخلے کا مکمل طریقہ کاریہاں دستیاب ہے.ہر سال جمادی الآخر کے آغاز میں “تعلیمی کونسل” کا اجلاس ہوتا ہے، جس میں مجلس کے اراکین اور جامعہ کے کچھ دوسرے اہم اساتذہ شریک ہوتے ہیں۔ اس اجلاس میں مستقبل کے منصوبوں اور اہم معاملات پر بحث ہوتی ہے۔ طلباء کی نشستوں کی تعداد ہر درجے کے لئے مختص کی جاتی ہے، اور جمادی الآخر کے آخری عشرے میں منعقد ہونے والے “مجلس شوری” کے اجلاس میں تجویزات کی منظوری حاصل ہوتی ہے۔ یہ ضروری ہے کہ یہ مجلس جامعہ کی سب سے زیادہ بااختیار مجلس ہے، جو علماء، تعلیم کے ماہرین، اور دیگر مخلصین پر مشتمل ہوتی ہے۔ اس مجلس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ جامعہ کے مستقبل کے تعلیمی منصوبوں کی منظوری دی جائے۔

عام طور پر، جمادی الآخر کے آخری دس دنوں میں آئندہ تعلیمی سال کے بارے میں فیصلے کیے جاتے ہیں، جیسے کہ مختلف پروگرام اور شعبوں میں داخلے کی تعداد۔ “تعلیمی کونسل” اور رجب کے آخری دس دنوں کی جوائنٹ میٹنگ میں آئندہ سال کے داخلے کی تاریخوں کا تعین ہوتا ہے۔ اسکے بعد آنے والے سال کے لئے ایک منظم شیڈول اور نظام الاوقات تیار کیا جاتا ہے۔ جامعہ کے کسی بھی شعبے میں داخلہ صرف اس شیڈول میں ذکر کردہ دنوں میں ہوتا ہے۔ یہ شیڈول عام طور پر آخری دس دنوں کے جمادی الآخر کے اوائل میں جاری ہوتا ہے اور جامعہ کی جانب سے اس کا اعلان مختلف وسائل اور العصر پشاور میں بھی کیا جاتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ اس مخصوص دورانیے کے علاوہ سال بھر میں کسی بھی شعبے میں طالب علم کا داخلہ نہیں ہوسکتا۔

جامعہ عثمانیہ پشاور میں داخلے کا مکمل طریقہ

جب جامعہ حفظ کے شعبے میں داخلے کی تاریخ آتی ہے، طلباء اپنے سرپرستوں کے ساتھ ایک دن مخصوص ہوتے ہیں۔ انہیں امید ہوتی ہے کہ وہ داخلہ فارم وصول کریں اور امتحان میں حاضری دیں۔ امتحان میں، ناظرۂ قرآن کا امتحان لیا جاتا ہے تاکہ چیک کیا جا سکے کہ طالب علم ناظرہ خوان ہے اور اچھے طریقے سے ناظرہ پڑھتا ہے یا نہیں؟ ناظرہ کے کل دس نمبر ہوتے ہیں، اور جو طالب علم پانچ یا اس سے زیادہ نمبر حاصل کرتا ہے، وہ اگلے مرحلے تک بڑھتا ہے اور اپنی تعلیم میں ترقی حاصل کرتا ہے۔ یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ حفظ شعبے میں داخلے کے لیے امیدوار کی عمر تیرہ سال ہوتی ہے، ورنہ انہیں داخلے کا حق نہیں ملتا۔

طلباء کی داخلہ کے لیے مراحل تعلیمیہ میں مختلف نشستیں مخصوص ہوتی ہیں جہاں مسؤلین موجود ہوتے ہیں اور داخلہ فارم حاصل ہوتا ہے۔

داخلے کے نئے امیدوار کو فارم حاصل کرتے وقت تین تازہ ترین رنگین تصاویر کے ساتھ آنا ضروری ہے، جو پہلے سے اعلان کی جاتی ہیں۔

فارم دینے والا امیدوار تصاویر اور لکیروں کو امتحانی فارم پر مخصوص لگاتا ہے اور مہر لگا کر مسؤل امیدوار کے ساتھ نتھی کرتا ہے۔

داخلہ فارم امتحانی دنوں تک محفوظ رہتا ہے اور امتحان دینے والا امیدوار اسی فارم کو نتھی کر دیتا ہے۔

امتحان کے بعد جوابی کاپی اور فارم داخلہ دونوں ایک ساتھ طالب علم سے وصول کیے جاتے ہیں۔

جامعہ عثمانیہ پشاورکےامتحان  

بچوں اور لڑکیوں کے لیے ہفز کے ڈیپارٹمنٹ میں داخلے کا ایک مخصوص شیڈول ہوتا ہے جس میں مختلف مقررہ تاریخوں پر امتحانات ہوتے ہیں۔شعبہ حفظ برائے لڑکوں اور لڑکیوں میں مخصوص شیڈول کے مطابق داخلے کے لیے مقررہ تاریخوں پر امتحانات منعقد ہوتے ہیں۔ تین گھنٹے دورانیہ رکھنے والے لکھتے جوابات کے امتحان میں امیدوار حاضر ہوتے ہیں اور امتحان کا نتیجہ اور دیگر امتحانات کے تفصیلات مخصوص تاریخوں پر اعلان ہوتے ہیں۔ امتحان کے مواد، خاص طور پر پہلے درجے کے لیے، اردو اور انگریزی دونوں میڈیمز کو شامل کرتا ہے، جو بنیادی سوالات شامل کر کے ذہانت کی جانچ لیتا ہے۔ اہم درجوں میں، جیسے چوتھے درجے میں، داخلے کا امتحان میٹرک سسٹم کے تین درجوں کے ساتھ ملا دیا جاتا ہے۔ مخصوص ڈگری کے امتحانات مختلف شعبوں میں پوچھے گئے ہر مضمون سے متعلق سوالات کو شامل کرتے ہیں، جو میں ایک عام قسم کا سوال شامل ہوتا ہے۔ چاہے عام ہو یا خاص، امتحانی پیپر کی جانچ ایک ہی پیڈرن کا پیروی کرتی ہے۔

تین گھنٹوں کے دورانیے والا لکھائی کا امتحان ہوتا ہے، اور امیدواریں اسے نگرانی میں حل کرتی ہیں۔

داخلے کے امتحان کے نتائج، دوسرے امتحانات اور ان کے سوال پرچے کی تفصیلات مخصوص تاریخوں پر اعلان ہوتی ہیں۔

امتحانی مواد، خصوصاً پہلے درجے کے لیے، میٹرک نظام کے ساتھ ہے جو اردو اور انگریزی میڈیمز کو شامل کرتا ہے۔ دماغی رجحان کا جائزہ لینے کے لیے عام سوالات بھی شامل ہیں۔

بلند درجے، جیسے چوتھے درجے کے لیے، داخلے کا امتحان میٹرک نظام کے تھری گریڈ کے ساتھ میل کھاتا ہے۔

مخصوص ڈگری کے امتحانات میں مختلف شعبوں کے سوالات شامل ہیں، ہر فن میں تقریباً ایک عام قسم کا سوال بھی شامل ہے۔

چاہے گنرل ہوں یا مخصوص ڈگری، امتحان کے پرچے کو ایک ہی طرح سے جائزہ دینا پڑتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *