وتر پڑھنے کا مسنون طریقہ
نماز وتر (ایک طاق نمبر والی نماز) اسلام میں اہم ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق، مسلمانوں کو وتر کی نماز ادا کرنے کا خاص عہد کرنے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سفر اور گھر میں نماز وتر کو اس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مسلسل پڑھا۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ اگر کسی نے مقررہ وقت پر وتر پڑھنا چھوڑ دیا تو اسے بعد میں اس کی قضا کرنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز وتر کی فرضیت پر بار بار تاکید فرمائی، سخت زبان استعمال کی جو اس کی اہمیت پر دلالت کرتی ہے، حتیٰ کہ مزدلفہ میں حج کے دوران بھی اسے نہیں چھوڑا۔ البتہ وتر کے واجب ہونے یا مستحب ہونے کے بارے میں علماء کے درمیان تاریخی اختلاف رہا ہے۔ امام ابوحنیفہ جیسے بعض علماء نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال کی بنا پر اس کو فرض قرار دیا، جب کہ بعض نے اس کی سخت سفارش پر زور دیا، انہوں نے بھی نمازوں کی قضاء اور پابندی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ امام احمد بن حنبل سمیت بعض علماء نے یہاں تک کہا ہے کہ جان بوجھ کر نماز وتر کو ترک کرنا ایک سنگین معاملہ ہے اور ایسے شخص کی گواہی قبول نہیں ہو سکتی۔ عملی لحاظ سے امت مسلمہ کا اجماع یہ ہے کہ نماز وتر کو مستقل طور پر پڑھا جائے اور اگر اس کے مقررہ وقت پر چھوٹ جائے تو بعد میں اس کی قضاء کی جائے، خواہ اس عمل کو جو بھی عنوان دیا گیا ہو۔
وتر پڑھنے کا طریقہ
وتر کی تین رکعات ہوتی ہیں۔ وتر کے معنی طاق کے ہیں اور تین رکعات طاق عدد کو ظاہر کرتی ہیں جس کی بنا پر نمازِ وتر کو وتر کہتے ہیں۔ نمازِ عشاء کے فرض، سنتیں اور نوافل ادا کرنے کے بعد، تین رکعت وتر نماز ادا کرنا واجب ہے۔ وتر نماز کی نیت بھی دیگر نمازوں کی طرح ہوتی ہے۔ وتر نماز پڑھنے کا طریقہ تھوڑے سے مختلف ہے جبکہ نمازِ مغرب سے مشابہت رکھتا ہے۔ اس میں دو رکعتوں کے بعد تشہد کے لیے بیٹھیں، اس کے بعد تیسری رکعت کے لیے قیام کریں اور سورہ فاتحہ اور کوئی دوسرا سورہ پڑھیں۔ پھر اَللہ اکبر کہہ کر دونوں ہاتھ اُٹھا کر کانوں تک لے جائیں، بعد ازاں باندھ لیں اور عورت اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھا کر سینے پر رکھیں۔ اس کے بعد دعائے قنوت پڑھیں، جو ایک خاص دعا ہے جو یہاں تک مختصر ہو گئی ہے.
دعا
” اَللّٰهُمَّ إِنَّا نَسْتَعِيْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ، وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَلُّ عَلَيْکَ، وَنُثْنِی عَلَيْکَ الْخَيْرَ، وَنَشْکُرُکَ وَلَا نَکْفُرُکَ، وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ يَفْجُرُکَ. اَللّٰهُمَّ اِيَّاکَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّی وَنَسْجُدُ وَاِلَيْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ، وَنَرْجُوْا رَحْمَتَکَ، وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ مُلْحِقٌ.”
ترجمہ: اے اللہ، ہم تجھ سے مدد چاہتے ہیں اور تیری بخشش چاہتے ہیں، اور ہم تجھ پر ایمان رکھتے ہیں اور تجھ پر توکل کرتے ہیں، اور ہم نیکی کے لیے تیری تعریف کرتے ہیں، اور ہم تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور تیرا کفر نہیں کرتے ہیں، اور ہم چھوڑ دیتے ہیں اور پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ اے اللہ ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور تجھ ہی کے طالب اور سجدہ کرتے ہیں اور تیری رحمت کے امیدوار ہیں، تیری سزا کیا ہے، بے شک تیری سزا کافروں پر ہے۔