میت کو غسل دینے کا مکمل شرعی طریقہ
میت کو غسل دینا اسلام میں ایک اہم اور ضروری عبادت ہے۔ یہ عمل شرائع کے حکمات اور سنتِ محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر مبنی ہے۔ غسل کا مقصد میت کو پاک اور تہارت میں رکھنا ہے، تاکہ اسکے آخرت میں بھی آسانی ہو اور اسکی روحانیت کو سکون ملے۔غسل کا طریقہ اصلاحی احکام اور محمدی سنت پر مبنی ہوتا ہے۔ اس میں میت کو تین مرتبہ پانی سے دھونا شامل ہے، اور اس میں بیری کے پتوں اور کافور کا استعمال بھی ہوتا ہے۔ غسل کا یہ عمل میت کی روحانی اور جسمانی پاکیزگی کو قائم رکھتا ہے اور اسے دنیا و آخرت میں بھی سکون ملتا ہے۔ حضرت عائشہ (رضی اللہ عنہا) نے روایت کی ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا: “میت کو نہ سنسان کرو اور نہ ہی زیادہ تیز تیز میت کا چہرہ دیکھا کرو، کیونکہ وہ قبر میں داخل ہوتا ہے اور اس کو اپنا آخری گھڑا ہوتا ہے۔” (صحیح البخاری)
یہ حدیث ظاہر کرتی ہے کہ میت کو ادب کے ساتھ اور اچھے طریقے سے غسل دینا ایک سنت محمدی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہے۔
میت کو غسل دینے کا طریقہ
میت کو غسل دینے کا طریقہ اہل اسلام میں ایک اہم عبادت ہے، اور یہ سنتِ نبوی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر مبنی ہے۔ یہاں، میت کو غسل دینے کا مکمل طریقہ بیان کیا گیا ہے
:استنجاء
پہلے میت کو استنجا کرائیں۔ *
اگر جسم سے بول و براز خارج ہو تو، غسل دینے والا اپنے ہاتھ پر کپڑا لپیٹ کر میت کی شرمگاہ دھوئے۔ *
دھوئے ہوئے پانی بہا دیں اور نظر نہ لگے۔ *
:شرعی وضو
بعد ازاں شرعی وضو کریں۔ *
میت کا منہ اور ناک پانی سے صاف کریں۔ *
چہرہ، کہنیاں، سر، اور کانوں کا مسح کریں۔ *
پھر میت کے پاؤں دھوئیں اور بیری کے پتوں والا پانی سر پر بہا دیں۔ *
پھر دائیں اور بائیں جانب پانی ڈالیں اور پورے بدن کو دھوئیں۔ *
آخری بار میت کو کافور لگائیں۔ *
:غسل
غسل کا افضل طریقہ یہ ہے کہ تین بار بیری کے پتوں والے پانی سے غسل دیا جائے۔ *
زیادہ ضرورت ہو تو پانچ بار یا سات بار بھی دیا جا سکتا ہے۔ *
اگر صرف ایک یا دو بار ہی دینا ہو تو بھی کافی ہے، لیکن تین، پانچ، یا سات بار زیادہ مفید ہوتا ہے۔ *